حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں اب شیعہ سنی کوئی مسئلہ نہیں رہا، سب مسلمان ہیں، ہماری خوشی غم، مفادات مشترک ہیں، علاقے کی ترقی اور امن و امان ہم سب کی ضرورت ہے، صوبائی حکومت میرٹ پر کام کرے، بھرپور تعاون کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی نے مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شروع ہونے والا فتنہ علاقے میں فرقہ واریت پھیلانے کی سازش ہے، شرپسند تکفیریت گروہ کفر کے فتوے دیکر تفرقہ ایجاد کر رہا ہے، ہمارے رہبر اور مجتہدین کے واضح فتوے موجود ہیں، جن میں کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ شیعہ جوان کسی کے مقدسات کی توہین کریں، یہ سب شر پسند تکفیری گروہ کی سازش ہے، جو کبھی کفر کے فتوے تو کبھی فرقہ واریت پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس گروہ نے پاک فوج کی وردی پہن کر پاک فوج کے جوانوں سمیت شیعہ سنی سب کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔
آغا راحت حسین نے مزید کہا کہ یہ گروہ پاک فوج اور اہل تشیع کے درمیان اختلاف پیدا کرنا چاہتا ہے، ان کی یہ سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہوگی۔ پاک فوج کے ایک ایک جوان پر ہمیں فخر ہے۔ ملکی سرحدوں کے معاملات ہوں یا ملک کے اندر امن و امان کے مسائل ہوں، پاک فوج نے ہمیشہ وقت کے تقاضوں اور قومی امنگوں کے مطابق اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ ملکی سلامتی و استحکام کیلئے ہم سب پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ گلگت بلتستان کے تمام مسلمان اب بیدار ہوچکے ہیں۔ اپنے صفوں میں اتحاد کے ذریعے ان کی کسی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دینگے۔ انہوں نے کہا تکفیری گروہ کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں، یہ سنی شیعہ سمیت پاک فوج، سکیورٹی اداروں حتیٰ پاکستان کے وجود کا منکر ہے، ملک دشمن قوتیں پاکستان کے استحکام کے خلاف انہیں استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ تکفیری گروہ کا قلع قمع کرنے کیلئے موثر اقدامات کرے، تاکہ علاقہ امن و امان کے ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔